یونیورسٹی آف واشنگٹن کےسائنس دانوں نے مختلف کاموں کے لیے انتہائی چھوٹے اور کروزن سینسربناۓ ہیں جو کسی بھی اڑنے والے کیڑے یا پھر کھلونا ڈرون پر رکھ کر ماحول میں گرائے جاسکتے ہیں۔ یہ سینسر ماحولیاتی تحقیق اور سائنسی تفتیش کا کام کر سکتے ہیں۔ ایسے سینسر کی بدولت ہوا میں آلودگی سے لے کردیگر معاملات کو نوٹ کیا جاسکتا ہے۔ کسی کیڑے یاڈرون کے ذریعے سینسر کو پھینکنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ بہت بلکے پھلکے اورمؤثرہوں۔ یہی وجہ ہے کہ ان سینسر کا وزن 90 سے 100 ملی گرام کے درمیان ہے دوسرا چیلنج یہ ہے کہ سینسر کو خاص وقت پر گرانے کے لیے گرا دو' کی بدایات دینا بہت ضروری ہے۔ تیسری مشکل یہ ہے کہ سینسر کو گرنے کےبعد محفوظ رکھنا ضروری ہے تاکہ وہ مقررہ وقت تک کام کرتے ہوئے ڈیٹا جمع کرتا رہے۔ ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوۓ سینسر کو تمام ضروری مراحل سے گزارا گیا ہے۔ جہاں تک سینسر کا سوال ہے تو اس کا وزن ایک تتلی کے دسویں حصے کے بر اہر ہے سینسر کو چھوٹے ڈرون یا کیڑے پر رکھا جاسکتا ہے۔ سینسر کو ایک مقناطیسی پن اور کوائل سے دبا کر رکھا جاتا ہے۔ اسے گرانے کے لیے بلوتوت سے پیغام دیا جتا ہے۔ وائرلیس ہدای
phrlozara creative thinker and good blogger