لفظ بہت قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں اور لفظ کی حرمت کا پاس رکھنا بہت کم لوگوں کے حصے میں آتا ہیں یہ لفظ اور اس سے جڑی داستان کو قاری تک پہچانے کے لیے شاعر کو اپنی ذات پر بڑے کرب سہنے پڑتے ہیں کیونکہ تخلیق کا عمل بہرحال انسان کے اندر سے شروع ہوتا ہے اور پھیلتا ہوا ساری کائنات پر محیط ہوجاتا ہے شاعری ایک طلسم کدہ ہے جس میں اگر انسان پھنس جاۓ تو پھر ساری زندگی رہائی کے لیے تڑپتا رہتا ہے، جیسے ہمارے اطراف میں بکھرے ہوۓ موسم ہیں اسی طرح شاعری میں بھی مختلف موسم ہوتے ہیں خود اپنے ہی اندر سے ابھرتا ہے وہ موسم جو رنگ بچھا دیتا ہے تتلی کے پروں پر کچھ باتیں ایسی ہوتی ہے، جنہیں صرف محسوس کیا جاتا ہے جب کوئی احساس جذبہ یا خیال کے تار کو چھو جاۓ تو اظہار کا حق بھی مانگتا ہے - پھر یہی اظہار شاعری کا روپ اپنا لیتا ہے - خوشی ہو یا غم میرے نزدیک اظہار کے دو خوبصورت ذریہ شاعری اور آنسوں ہیں -جہاں الفاظ اور زبان پر دسترس ہو، وہا شاعری ساتھ دیتی ہے اور جہاں الفاظ ساتھ دیتے دیتے تھک جاۓ وہاں آنسوں کام آتے ہیں- کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ان ہی لفظوں کے اشک بنتے ہیں جو زباں سے ادا نہیں ہوتے اور جب اندر ک
phrlozara creative thinker and good blogger