خوبصورت پہاڑ جو دیکھے تو حیران رہ جاۓ اور ایک ایسی جگہ جو خوبصورت پہاڑوں اور دلکش مناظر سے بهرپور ایک پرسکون ساحلی پٹی یہاں میں ہاکس بے یا کسی پوائنٹ کی بات نہیں کرہا بلکہ بلوچستان کے اندر موجود کند ملیر نامی جگہ کی بات کرہا ہوں کند ملیر جانے کا اتفاق کچھ اسطرح سے ہوا کہ ہمارا لاسٹ سمسٹر تھا اور کلاس کے سر لال چند کتھری جن کے ساتھ مل کر یہ پورا پلان ڈیزائن ہوا اور جو لوگ جانے کو منع کررہے تھے وہ بھی ایک ایک کر کے ہمارے قافلے میں شامل ہوتے گئے -تقریبآ رات کے ٤ بجے ہم لوگ روانہ ہوۓ راستے میں ایک ریسٹورانٹ پر ناشتہ کیا اسوقت فجر کا ٹائم تھا اور ہم لوگ بلوچستان میں انٹر ہوچکے تھے فجر کے ٹائم پہاڑوں کے پیچھے سے جو سورج نکلنے کا جومنظر تھا بہت ہی خوبصورت تھا لہٰذا ریسٹورانٹ سے بس روانہ ہوئی پھر ہم پہونچے پرنس اوف ہوپ کے مجسمے پر اور پھر اسے آگے محمد بن قاسم کی سپاہیوں کی قبریں بھی دیکھی اس پورے سفر میں اپنے دوستوں کے ساتھ بہت تفریح کی بس کا ڈرائیور جب سست پڑنے لگتا تو ہم اسے نعرہ لگا کر حوصلہ دیتے وہ نعرہ یہ تھا 'مرد مومن مرد حق 'چاچا گاڑی کھینچ کے رکھ 'یہ تو ایک تفری تھی - پ
phrlozara creative thinker and good blogger