Skip to main content

Muslims Khilafah Movement of India

پہلی جنگ عظیم



 کے بعد ترکوں کی حمایت میں حکومت برطانیہ کے خلاف مسلمانان ہند کی تحریک خلافت تاریخ میں بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ اس جنگ میں ترکی نے جرمنی کا ساتھ دیا تھا۔ چنانچہ معاہدہ وارسا کے بعد اتحادیوں نے ترکی سے سیورے کے مقام پر ایک معاہدہ کیا۔ اس معاہدے کی شرائط بہت سخت تھیں۔ 




برطانیہ اور فرانس نے ترکی کے حصے بخرے کرلئے تھے۔ رولٹ ایکٹ نے لوگوں میں پہلے ہی ہیجان برپا کر رکھا تھا۔ معاہدہ سیورے نے جلتی پر تیل کا کام دیا۔ مسلمانان ہند بےحد بر انگیختہ ہوۓ  اور خلافت عثمانیہ کو متحد و یکجان دیکھنے کی تحریک پورے ہندوستان میں پھیل گئی۔ اس تحریک میں مولانا محمد علی مولانا شوکت علی مولانا ظفر علی خان مولانا ابوالکلام آزادء حکیم اجمل خان: ڈاکٹر مختار احمد انصاری اور مولانا حسرت موہانی وغیرہ جیسے اکابرین شریک تھے۔





 تحریک خلافت نے تمام مسلمانوں کو نہ صرف متحد بلکہ پر جوش بنا دیا۔  اس زمانے میں نیشنل کانگریس نے حکومت برطانیہ کے خلاف تحریک ترک موالات شروع کی۔ مسلمان اور ہندو اور تمام دوسری قومیں کانگریس کے پرچم تلے متحد و منظم ہوگئیں۔ خلافت اور ترک موالات کی دونوں تحریکیں ہم آبنگ ہوگئیں۔ 



مسلمانوں نے قانون ساز کونسلوں اور سرکاری ملازمتوں کی معلومات شروع کردی۔ ۰ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے مقابلے میں جامعہ علیہ کی بنیاد رکھی گئی۔ مسلمانوں نے بڑی تعداد میں اپنے آپ کو گرفتاری کے لئے پیش کیا۔ بہت سے مسلمان اپنی جائیدادیں فروخت کرکے افغانستان کی طرف ہجرت کر گئے۔ مالابار کے لوگ حکومت کے خلاف اٹھے اور بڑی شجاعت سے لڑے لیکن بڑی بے دردی اور سفاکی سے کچلے گئے۔ تحریک خلافت نے ہندوستان میں حکومت برطانیہ کی بنیادیں ہلا دیں لیکن جب 1922ء میں مصطفی کمال پاشا نے خلافت عثمانیہ کو ختم کردیا تو ہندوستان میں اس کی محبت اور بمدردی میں اٹھنے والی تحریک خود بخود سرد پڑ گئی۔

Comments

Popular posts from this blog

Intehaii Kamyab Logo Ki Adat

کامیاب لوگ ذہنی طور پر مضبوط رہنے کا طریقہ جانتے ہیں۔ وہ بلاجواز تنقید کو ان کی خودمختاری اور اعتماد کو خراب کرنے نہیں دیتے۔ صرف ایک قسم کی تنقید وہ قبول کرتے ہیں ایک تعمیری۔ وہ جانتے ہیں کہ اس کو احسن طریقے سے کیسے لیا جائے اور اسے اپنے فائدے میں استعمال کریں۔ کامیاب لوگ اپنے جذبات اور احساسات کا تجزیہ کرتے ہیں۔ کامیاب افراد اپنے جذبات کو دبانے کے بجائے ، معمول کے مطابق اپنے جذبات کا سراغ لگاتے اور ان کا نظم و نسق کرتے ہوئے یہ بات ذہن میں رکھتے ہیں کہ کسی کے جذبات اور احساسات اس کے سوچنے اور عمل کرنے پر کس حد تک اثر انداز ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی یہ احساس کرتے ہوئے ، کامیابی ایک سے اپنے جذبات کو روکنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ کامیاب لوگ خود ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جب معاملات اپنے راستے پر نہیں چل پاتے ہیں تو وہ اپنے ساتھ مہربان ہونے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ اس سے انھیں سخت داخلی نقاد کو خاموش کرنے میں مدد ملتی ہے جو ان کی حوصلہ افزائی ، طاقت اور قوت خوانی کا آخری آونس لینے کی کوشش کر رہا ہے۔ کامیاب لوگ اس سے زیادہ کاٹتے نہیں ہیں جو وہ چبا سکتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ کس طرح اپنی حدود کو صحیح طریق

Princess Of Hope

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے    ساحل لسبیلہ و مکران کے کوسٹل ہائی وے پر کنڈ ملیر اور اورماڑہ کے  درمیان واقع ہے۔ یہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے جنوب میں واقع ہے۔ یہ بلوچستان صوبہ کا ایک قدرتی اور عجوبہ کہے جانے کا مستحق ہے۔ کنڈ ملیر سے شروع ہونے والے پہاڑی سلسلے؛ جسے بُذی لک کہا جاتا ہے کے درمیان میں ایک کٹا پھٹا پہاڑ ہے جسے صدیوں کے آندھی, طوفان اور بارشوں کے بہائو نے ایسی شکل دے دی تھی ۔  2002 میں ہولی وڈ کی اداکارہ انجلینا جولی نے دیکھ کر اسے پرنسیس آف ہوپ یعنی ”'امید کی شہزادی'ٴ اس کا نام رکھا اور اس عجوبہ نےپوری دنیا میں شہرت حاصل کرلی۔ یہ جس خطے میں واقع ہے یہاں کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ محمد بن قاسم کی فتح سے پہلے اس خطے کو ارما بیل کہا جاتا تھا۔ سکندراعظم کی فوج کا ایک حصہ 325 قبل مسیح میں ایران کو واپس جاتے ہوئے یہاں سے گزرا تھا۔  اس کے عقب میں دریائے ہنگول کے کنارے ہندوؤں کا قدیم ترین مندر ہے جونانی ہنگلاج یا بنگلاج ماتا کے نام سے موسوم ہے۔ اس مندر میں قدیم دور میں بحری و بری راستے سے یہاں اپنی عبادت کے لئے رجوع ہوتے تھے اور آج بھی یہاں مندر میں عبادت کے لئے رجوع ہوتے ہیں۔ ا

Aik Parinda Aisa Bhi Hai

ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﻗﺪﺭﺕ ﮐﯽ ﻋﺠﺐ ﻧﺸﺎﻧﯽ ﮔﻮﻟﮉﻥ ﭘﻠﻮﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﺠﺮﺕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﮯ .  ﯾﮧ ﮨﺮ ﺳﺎﻝ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﺭﯾﺎﺳﺖ ﺍﻻﺳﮑﺎ ﺳﮯ ﮨﻮﺍﺋﯽ ﮐﮯ ﺟﺰﯾﺮﮮ ﺗﮏ 4000 ﮐﻠﻮﻣﯿﭩﺮ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﮐﺮ ﮐﮯ ﮨﺠﺮﺕ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ . ﺍﺱ ﮐﯽ ﯾﮧ ﭘﺮﻭﺍﺯ 88 ﮔﮭﻨﭩﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﺤﯿﻂ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ,ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﮐﮩﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﭨﮭﮩﺮﺗﺎ . ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﺰﯾﺮﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﺗﯿﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ .ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ ﺳﺴﺘﺎﻧﺎ ﻧﺎﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ . ﺟﺐ ﺳﺎﺋﻨﺴﺪﺍﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺱ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﭘﺮ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ ﮐﮧ ﺍﺱ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺳﻔﺮ ﻣﮑﻤﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ88 ﮔﺮﺍﻡ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ‏( fat ‏) ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ .ﺟﺒﮑﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﮐﮯ ﺍﯾﻨﺪﮬﻦ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ 70 ﮔﺮﺍﻡ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﺩﺳﺘﯿﺎﺏ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ .ﺍﺏ ﮨﻮﻧﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﭼﺎﮨﺌﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﭘﺮﻧﺪﮦ 800 ﮐﻠﻮﻣﯿﭩﺮ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﻣﺮ ﮐﺮ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ . ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﮨﮯ, ﺍﺱ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺷﺸﺪﺭ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ . ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﮔﺮﻭﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ v ﮐﯽ ﺷﯿﭗ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ اور اپنی پوزیشن چینج کرتے رہتے ہیی,ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﮐﯽ ﺭﮔﮍ ﮐﺎ ﮐﻢ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺑﻨﺴﺒﺖ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ . ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ %23 ﺍﻧﺮﺟﯽ ﺳﯿﻮ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ , ﺟﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﮨﻮﺍﺋﯽ ﮐﮯ ﺟﺰﯾﺮﮮ ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ 6. ﯾﺎ 7 ﮔﺮﺍﻡ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺭﯾﺰﺭﻭ ﻓﯿﻮﻝ