Skip to main content

Title Of Pasha

یوں تو ہم نے بہت سارے القابات سنے ہیں جیسے آغا،اعظم صدیق مگر آج نام پاشا جسکوں کئی بار سنا ہے اس کے بارے میں جانتے ہے 

phrlozara  
پاشاء ترکی کا سب سے بڑا اعزازی لقب تھا جو بیسویں صدیتک مستقل رہایہ لقب فوجیوں کیلئے مخصوص تھا تاہم کبھی کبھی اعلی سرکاری عہدیداروکو بھی ملتا تھا۔ پہلے تیرہویں صدی عیسوی میں استعمال ہوا عورتوں کو بھی ملا۔ تیرہویں صدی کے آخر میں رئیسوں کے ناموں کے ساتھ پاشا کا لفظ پڑ ھایا گیا۔ ان رئیسوں نے ایشیائے کوچک میں چھوٹی چھوٹی موروثی ریاستیں قائم
کر رکھی تھیں۔



پاشا کا لقب ابتدا ہی سے ارباب سیاست ہی کو دیا جاتا تھا۔ کچھ عرصے بعد پاشا کا لقب دو منصب داروں یعنی صوبے کے امیرالامراء اور پاۓ تخت کے وزراء کیلیے استعمال ہونے لگا۔ پھر ایک زمانہ ایسا آیا کہ پاشا کا اطلاق خصوصیت کے ساتھ بڑے وزیر پر کیا جانے لگا۔
سلطان سلیم کی سلطنت میں یورپ: ایشیا اور افریقہ کی چھبیس ولایتیں شامل تھیں۔ یہ ولایتیں ایک سو تریستھ علاقوں پر منقسم تھیں جنہیں لوا (صوبہ) کہتے تھے۔ ہر ولایت کا حاکم ایک پاشا ہوتا جسے ٭٭سہ اسپ دمہ“ نشان عطا ہوتا۔ ایسے پاشا کا منصب ایک وزیر کے منصب کے برابر ہوتا۔ 


بالعموم پشائوں کا تقرر ہر  سال ہوتا لیکن اگر کوئی پاشا اتنا طاقتور ہوتا کہ اسے برطرف کرنے میں باب عالی کو بغاوت کا اندیشہ ہوتا یا وہ دیوان عالی کےبعض وزراء کو اپنا طرف دار بنانے لگتا تو ایک ہی شخص کئی سال بلکہ
عمر بھر تک اپنے عہدے پر مامور رہتا۔ انتظام کے سلسلے میں پاشا کی مددکیلیے باب عالی (عثمانی خلافت) کی طرف سے دو یا تین آدمی مقرر کیۓ جاتے۔ یہ اعیان کہلاتے تھے۔





سلطنت عثمائیہ کے خاتمے پر مناصب کی یہ ترتیب ختم کردی گئی۔ جمہوریہ ترکیہ نے پاشا کا لقب صرف فوج کیلئے رہنے دیا لیکن 1934ء سے فوج میں بھی پاشا کی 
جگہ جنرل کے لفظ نے لے لی۔




Comments

Popular posts from this blog

Intehaii Kamyab Logo Ki Adat

کامیاب لوگ ذہنی طور پر مضبوط رہنے کا طریقہ جانتے ہیں۔ وہ بلاجواز تنقید کو ان کی خودمختاری اور اعتماد کو خراب کرنے نہیں دیتے۔ صرف ایک قسم کی تنقید وہ قبول کرتے ہیں ایک تعمیری۔ وہ جانتے ہیں کہ اس کو احسن طریقے سے کیسے لیا جائے اور اسے اپنے فائدے میں استعمال کریں۔ کامیاب لوگ اپنے جذبات اور احساسات کا تجزیہ کرتے ہیں۔ کامیاب افراد اپنے جذبات کو دبانے کے بجائے ، معمول کے مطابق اپنے جذبات کا سراغ لگاتے اور ان کا نظم و نسق کرتے ہوئے یہ بات ذہن میں رکھتے ہیں کہ کسی کے جذبات اور احساسات اس کے سوچنے اور عمل کرنے پر کس حد تک اثر انداز ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی یہ احساس کرتے ہوئے ، کامیابی ایک سے اپنے جذبات کو روکنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ کامیاب لوگ خود ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جب معاملات اپنے راستے پر نہیں چل پاتے ہیں تو وہ اپنے ساتھ مہربان ہونے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ اس سے انھیں سخت داخلی نقاد کو خاموش کرنے میں مدد ملتی ہے جو ان کی حوصلہ افزائی ، طاقت اور قوت خوانی کا آخری آونس لینے کی کوشش کر رہا ہے۔ کامیاب لوگ اس سے زیادہ کاٹتے نہیں ہیں جو وہ چبا سکتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ کس طرح اپنی حدود کو صحیح طریق

Princess Of Hope

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے    ساحل لسبیلہ و مکران کے کوسٹل ہائی وے پر کنڈ ملیر اور اورماڑہ کے  درمیان واقع ہے۔ یہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے جنوب میں واقع ہے۔ یہ بلوچستان صوبہ کا ایک قدرتی اور عجوبہ کہے جانے کا مستحق ہے۔ کنڈ ملیر سے شروع ہونے والے پہاڑی سلسلے؛ جسے بُذی لک کہا جاتا ہے کے درمیان میں ایک کٹا پھٹا پہاڑ ہے جسے صدیوں کے آندھی, طوفان اور بارشوں کے بہائو نے ایسی شکل دے دی تھی ۔  2002 میں ہولی وڈ کی اداکارہ انجلینا جولی نے دیکھ کر اسے پرنسیس آف ہوپ یعنی ”'امید کی شہزادی'ٴ اس کا نام رکھا اور اس عجوبہ نےپوری دنیا میں شہرت حاصل کرلی۔ یہ جس خطے میں واقع ہے یہاں کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ محمد بن قاسم کی فتح سے پہلے اس خطے کو ارما بیل کہا جاتا تھا۔ سکندراعظم کی فوج کا ایک حصہ 325 قبل مسیح میں ایران کو واپس جاتے ہوئے یہاں سے گزرا تھا۔  اس کے عقب میں دریائے ہنگول کے کنارے ہندوؤں کا قدیم ترین مندر ہے جونانی ہنگلاج یا بنگلاج ماتا کے نام سے موسوم ہے۔ اس مندر میں قدیم دور میں بحری و بری راستے سے یہاں اپنی عبادت کے لئے رجوع ہوتے تھے اور آج بھی یہاں مندر میں عبادت کے لئے رجوع ہوتے ہیں۔ ا

Aik Parinda Aisa Bhi Hai

ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﻗﺪﺭﺕ ﮐﯽ ﻋﺠﺐ ﻧﺸﺎﻧﯽ ﮔﻮﻟﮉﻥ ﭘﻠﻮﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﺠﺮﺕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﮯ .  ﯾﮧ ﮨﺮ ﺳﺎﻝ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﺭﯾﺎﺳﺖ ﺍﻻﺳﮑﺎ ﺳﮯ ﮨﻮﺍﺋﯽ ﮐﮯ ﺟﺰﯾﺮﮮ ﺗﮏ 4000 ﮐﻠﻮﻣﯿﭩﺮ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﮐﺮ ﮐﮯ ﮨﺠﺮﺕ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ . ﺍﺱ ﮐﯽ ﯾﮧ ﭘﺮﻭﺍﺯ 88 ﮔﮭﻨﭩﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﺤﯿﻂ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ,ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﮐﮩﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﭨﮭﮩﺮﺗﺎ . ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﺰﯾﺮﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﺗﯿﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ .ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ ﺳﺴﺘﺎﻧﺎ ﻧﺎﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ . ﺟﺐ ﺳﺎﺋﻨﺴﺪﺍﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺱ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﭘﺮ ﺗﺤﻘﯿﻖ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ ﮐﮧ ﺍﺱ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺳﻔﺮ ﻣﮑﻤﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ88 ﮔﺮﺍﻡ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ‏( fat ‏) ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ .ﺟﺒﮑﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﮐﮯ ﺍﯾﻨﺪﮬﻦ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ 70 ﮔﺮﺍﻡ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﺩﺳﺘﯿﺎﺏ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ .ﺍﺏ ﮨﻮﻧﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﭼﺎﮨﺌﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﭘﺮﻧﺪﮦ 800 ﮐﻠﻮﻣﯿﭩﺮ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﻣﺮ ﮐﺮ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ . ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﮨﮯ, ﺍﺱ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺷﺸﺪﺭ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ . ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﮔﺮﻭﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ v ﮐﯽ ﺷﯿﭗ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ اور اپنی پوزیشن چینج کرتے رہتے ہیی,ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﮐﯽ ﺭﮔﮍ ﮐﺎ ﮐﻢ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺑﻨﺴﺒﺖ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﭘﺮﻭﺍﺯ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ . ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ %23 ﺍﻧﺮﺟﯽ ﺳﯿﻮ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ , ﺟﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﮨﻮﺍﺋﯽ ﮐﮯ ﺟﺰﯾﺮﮮ ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ 6. ﯾﺎ 7 ﮔﺮﺍﻡ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺭﯾﺰﺭﻭ ﻓﯿﻮﻝ